Powered By Blogger

Saturday, December 4, 2010

تبلیغی جماعت اورنامور عرب علماء

تبلیغی جماعت اورنامور عرب علماء:

تبلیغی جماعت اورنامور عرب علماء:
تبلیغی جماعت کے بارے میں نامور عرب علماء کیا کہتے ہیں . ان میں سے بہت سوں کی وفات ہوچکی اللہ ان کی قبروں پرکروڑوں رحمت فرمائے اور انھیں جوار رحمت میں جگہ دے
ان فتاوي کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان انجانے میں کسی فتنے میں نه شامل ہوکر صراط مستقیم سے ہٹ جایئں .ہمیں تبلیغی جماعت پر اعتراض نہیں بلکہ اس کے طریقہ تبلیغ پر اعتراض ہے. اگر تبلیغی جماعت کے اکابرین اس طریقہ تبلیغ کو اپنا لیں جو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا تو ہم خود ان کے شانہ بشانہ تبلیغ کے لیے نکلیں گئے

فضیلتہ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:

یہ سوال شیخ ابن باز ر حمہ اللہ سے {مورخہ 1416-12-6 کو} مکہ مکرمہ میں کیا گیا ۔

سوال :محترم شیخ صاحب ! ہم تبلیغی جماعت اور اس کی دعوت کے بارے میں سنتے ہیں تو کیا آپ اس جماعت میں شمولیت اختیارکریں گے ؟ میں اس بارے میں آپ کی توجہ اور خیر خواہی کا امید وار ہوں ۔ اللہ آپ کے اجر کو بڑھائے ۔

جواب : جو کوئی بھی اللہ کی طرف بلائے وہ مبلغ ہے۔ ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے

بلغوا عنی ولوآیة "صحیح بخاری"

ایک بات بھی میری طرف سے پہنچے تو اسے آگے پہنچادو ۔

لیکن ہندوستان، پاكستان اوردوسري جگه کی جو معروف تبلیغی جماعت ہے اس میں خرافات و بدعات  پائی جاتی ہیں لہذا کسی کے لئے ان کے ساتھ جانا جائز نہیں ہاں ایسے اہل علم کے لئے جائز جو ان کی خرافات کا انکار کر کے صحیح علم کی طرف ان کی راہنمائی کر سکیں لیکن تبلیغی جماعت کی اتباع کرتے ہو ئے اس کے ساتھ جانا جائز نہیں۔

فضیلة الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ (محدث دیار شام) کا فتویٰ :

سوال: تبلیغی جماعت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔ کیا طالب علم یا کوئی اور دعوت الی اللہ کے دعویٰ کے ساتھ ان کے ہمراہ نکل سکتا ہے ؟

جواب : تبلیغی جماعت کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین کے منہج پر قائم نہیں ہے جب ایسا معاملہ ہے تو ان کے ساتھ نکلنا بھی جائز نہیں ہے۔ یہ لوگ یعنی تبلیغی جماعت والے کتاب و سنت کی دعوت دینے کے قائل نہیں بلکہ یہ کتاب و سنت کی دعوت کو فرقہ واریت کی دعوت سمجھتے ہیں۔ پس تبلیغی جماعت دور حاضر کی صوفی دعوت ہے جواخلاق کی طرف تو بلاتی ہے مگر لوگوں کے غلط عقائد کی اصلاح کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتی۔ کیونکہ اس سے ان کے زعم کے مطابق فرقہ واریت پیدا ہوتی ہے۔ کبھی کوئی سائل یہ بھی پوچھتا ہے کہ اس جماعت کی محنتوں سے بہت سے لوگ اسلام کی طرف آتے ہیں اور کبھی ان کے ہاتھ پر غیر مسلم اسلام بھی قبول کرتے ہیں ۔ کیا یہ سب کچھ اس جماعت میں شمولیت اور اس کے ہمراہ دعوت کے لئے نکلنے کو جائز قرار دینے کے لئے کافی نہیں؟
اس کا جواب یہ ہے كه ایسی باتو ں کو ہم سمجھتے ہیں اور بہت سنتے آئے ہیں یہ تو صو فیوں کا انداز فکر ہے۔ مثلا فلاں جگہ ایک بزرگ تھا اس کا عقیدہ فاسد تھا سنت کو جانتا تک نہیں تھا لیکن بہت سے فاسق وفا جراس کے ہاتھ پر توبہ کرتے تھے ہر خیر کی طرف بلانے والی جماعت کے متبعین تو ہوا ہی کرتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ان کی اصل کو دیکھو کہ یہ کس چیز کی طرف بلاتے ہیں کیا یہ لوگ کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دیتے ہیں اور اتباع سنت کا پیغام لوگوں کوسناتے ہیں کہ سنت پر عمل کرنا ہے جہاں کہیں سے اور جس کسی سے کیوں نہ ملے ۔ لیکن در حقیقت تبلیغی جماعت کوئی علمی منہج نہیں رکھتی بلکہ ان کا منہج جیسا دیس ویسا بھیس کے مطابق بدلتا رہتا ہے اور ان کے حسب ضروت رنگ بھی بدلتے رہتے ہیں“۔

(الفتاویٰ الاماراتیة للا لبانی رحمہ اللہ)،

فضیلتہ الشیخ عبد الرزاق عفیفی رحمہ اللہ کا فتویٰ

یہ بد عتی جما عت ہے جو صحیح منہج سے ہٹ چکی ہے یہ قا دری اور اس قسم کے صوفی طریقوں والے لو گ ہیں ان کا نکلنا اللہ کے راستے میں نہیں بلکہ مولانا الیا س کے

راستے میں ہے اور یہ لو گ کتا ب و سنت کی دعوت نہیں دیتے بلکہ شیخ الیاس کی طرف لوگوں کو بلا تے ہیں اسلام کی دعوت دینے کے قصد سے گھر سے نکلنا تو جہاد فی سبیل اللہ ہے لیکن یہ تبلیغی جما عت والا نکلنا نہیں ہے ۔میں تبلیغی جما عت کو زما نہ قدیم سے جا نتا ہوں یہ لوگ مصر میں ہوں یا اسرئیل میں ہوں ،امریکہ میں ہوں یا سعودیہ میں ہوں ،غرض جہاں بھی ہوں بدعتی امور کرتے ہیں اور یہ سارے کے سارے اپنے شیخ الیاس کے ساتھ مرتبط ہیں.

(الفتاویٰ ورسائل سماحتہ الشیخ عبدالرزاق عفیفی )

فضیلة الشیخ عبدالقادر (دمشق میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم )کا فتویٰ

تبلیغی جماعت ایک صوفی جماعت ہے جو صحیح اور فاسد عقیدے اور سنت وبدعت کو خلط ملط کئے ہوئے ہے۔کتاب وسنت سے چمٹنے کا دعوی بھی ہے اور یہ لوگ نصوص شریعت کی تفسیر اپنے منہج کے مطابق کرتے ہیں سلف صالحین کے منہج کے مطابق نہیں کر تے جہاد يعني قتال کی تفسیر فقط نفس کے خلاف جہاد سے کرتے ہیں یہ لوگ دعوت تبلیغ اور تبلیغی سفرو سیا حت کی طرف تو بلا تے ہیں لیکن اس عقیدے(توحید )کے بارے میں خامو ش ہیں جو اسلام کی اساس ہے۔
ان کے ساتھ نکلنا ان کے طریقے کی تائید کرنا ہے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان کے ہمراہ کسی کے لئے بھی جانا صحیح نہیں ہے سوائے ان اہل علم کے کہ جو انہیں نصیحت کریں اورلوگ ان کی بات کو قبول کریں “۔

فضیلتہ الشیخ حمود بن عبد اللہ التویجری رحم اللہ (ریاض کے عظیم مشائخ میں سے
ایک) کا فتویٰ:

یہ بدعتی اور گمراہ جماعت ہے صوفیوں کے طریقے اور بدعتیوں کے منہج پر کام کر رہے ہیں۔ میں سب کو نصیحت کرتا ہوں کہ اگر وہ اپنے دین کو شرک وغلواور بدعت و خرافات سے بچانا چاہتے ہیں تو تبلیغی جماعت کے ساتھ شرکت نہ کریں اور ان کے ساتھ بالکل نہ نکلیں، نہ اپنے علاقہ وشہر میں اور نہ شہر سے باہر “۔

(القول البلیغ فی التحذیر من جماعتہ التبلیغ)

فضیلتہ الشیخ صالح بن فوزان حفظہ اللہ(کبار علماءکمیٹی کے رکن ) کا فتوی

کسی بھی دعوت کی صلاحیت اور استقامت اس کے منہج اور غایت ومقصد کے ذریعے سے پہچانی جاتی ہے کہ اس کے مقصد ومنہج کی نبوی منہج دعوت سے کتنی مطابقت ہے اور اصلاح عقائد اور شرک ومشرکین کی مخالفت میں اس کی تاثیر کی حد کیا ہے اور وہ دعوت کہ جو اس سے کم تر منہج رکھتی ہے مثلا ترک معاصی کی دعوت تو ہو لیکن ترک شرک کی دعوت نہ ہو ۔ بعض بدعتی اعمال کی طرف زیادہ محنت اور نفلی عبادات اور اذکار پر اقتصار کیا جائے۔ محدود مدت کے لئے سفرو خروج کی بدعت ، علم نافع سے بے پرواہی اور بعض مواعظ ، اذکارو وظائف اور فضائل اعمال کو ترجیح دینا تو جس دعوت میں ایسی چیزیں پائی جائیں وہ ناقص دعوت کہلائے گی ۔ نہ ہی اس دعوت کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی یہ صحیح نتائج دے سکتی ہے لہذا کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس دعوت کا قصد کرے اور اس دعوت کی حامل تبلیغی جماعت کے ساتھ جائے کیونکہ ان کے ہمراہ جانے سے نہ تو دین کی صحیح بصیرت حاصل ہو گی اور نہ ہی صحیح عقیدہ کی معرفت.

فضیلتہ الشیخ سعد بن عبدالرحمن الحصین (اردن میں سعودیہ کے دینی مشیر) کا فتوی

میں آٹھ سال تبلیغی جماعت میں شامل رہا ہوں اور اس کی تائید کرتا رہا ہوں اور ان تہمتوں سے اس کا دفاع کرتا رہا ہوں جو میرے نزدیک ثابت نہ تھیں ۔ تبلیغی جماعت کتاب وسنت اور علماء امت کی صحیح فقكر کی بجائے قصوں کہانیوں اور خرافات پر قائم ہے.

فضیلتہ الشیخ صالح بن سعد (جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ) کا فتوی

تبلیغی جماعت ایک صوفی جماعت ہے جو چار صو فی سلسلوں نقشبند یہ، سہر ور دیہ ، قادریہ اور چشتیہ کے مطابق بیعت کرواتی ہے۔ کتاب و سنت کے نصو ص میں تحریف کرتی ہے خصوصا وہ آیات و احادیث جو جہاد وقتال کے متعلق ہیں، جماعت کے ساتھ نکلنے، اور ان کے ساتھ مل کر نفس کے مجاہد ہ پر محمو ل کرتے ہیں۔ اسلام کے قواعد سے یہ لوگ نا واقف ہیں۔ صحیح عقیدے کے حاملین سے لوگو ں کومتنفر کرتے ہیں اور علم وعلماءسے لوگو ں کو ڈراتے ہیں۔

لو گو! اللہ کے لئے اس گمراہ جماعت سے بچ جاﺅ،اس سے تعلق نہ جوڑو،اسے قوت مت فراہم کرو، اسکے دھوکے میں نہ آﺅ کہ شیطان نے تبلیغی جماعت والوں کو دھوکہ دے کر اپنی رسیوں میں جکڑ رکھا ہے اور انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ وتابعین کرام کے راستے کو چھوڑ رکھا ہے،بتلانے پر بھی باز نہیں آتے گویا کہ صراط مستقیم کو جانتے ہی نہیں.


No comments:

Post a Comment